بلاتی ہے مگر جانے کا نئیں
وہ دنیا ہے ادھر جانے کا نئیں
زمیں رکھنا پڑے سر پر تو رکھو
چلو ہو تو ٹھہر جانے کا نئیں
ہے دنیا چھوڑنا منظور لیکن
وطن کو چھوڑ کر جانے کا نئیں
جنازے ہی جنازے ہیں سڑک پر
ابھی ماحول مر جانے کا نئیں
ستارے نوچ کر لے جاؤں گا
میں خالی ہاتھ گھر جانے کا نئیں
مرے بیٹے کسی سے عشق کر
مگر حد سے گزر جانے کا نئیں
وہ گردن ناپتا ہے ناپ لے
مگر ظالم سے ڈر جانے کا نئیں
سڑک پر ارتھیاں ہی ارتھیاں ہیں
ابھی ماحول مر جانے کا نئیں
وبا پھیلی ہوئی ہے ہر طرف
ابھی ماحول مر جانے کا نئیں