ڈھونڈتے کیا ہو ان آنکھوں میں کہانی میری
ڈھونڈتے کیا ہو ان آنکھوں میں کہانی میری خود میں گم رہنا تو عادت ہے پرانی میری بھیڑ میں بھی تمہیں مل جاؤں گا آسانی… Read More »ڈھونڈتے کیا ہو ان آنکھوں میں کہانی میری
ڈھونڈتے کیا ہو ان آنکھوں میں کہانی میری خود میں گم رہنا تو عادت ہے پرانی میری بھیڑ میں بھی تمہیں مل جاؤں گا آسانی… Read More »ڈھونڈتے کیا ہو ان آنکھوں میں کہانی میری
ترک تعلق کر تو چکے ہیں اک امکان ابھی باقی ہے ایک محاذ سے لوٹ آئے ہیں اک میدان ابھی باقی ہے شاید اس نے… Read More »ترک تعلق کر تو چکے ہیں اک امکان ابھی باقی ہے
آنے والی تھی خزاں میدان خالی کر دیا کل ہوائے شب نے سارا لان خالی کر دیا ہم ترے خوابوں کی جنت سے نکل کر… Read More »آنے والی تھی خزاں میدان خالی کر دیا
کبھی تو نے خود بھی سوچا کہ یہ پیاس ہے تو کیوں ہے تجھے پا کے بھی مرا دل جو اداس ہے تو کیوں ہے… Read More »کبھی تو نے خود بھی سوچا کہ یہ پیاس ہے تو کیوں ہے
پھر وہی لمبی دوپہریں ہیں پھر وہی دل کی حالت ہے باہر کتنا سناٹا ہے اندر کتنی وحشت ہے شام کریں کیسے اس دن کی… Read More »پھر وہی لمبی دوپہریں ہیں پھر وہی دل کی حالت ہے
تری رحمتوں کے دیار میں ترے بادلوں کو پتا نہیں ابھی آگ سرد ہوئی نہیں ابھی اک الاؤ جلا نہیں مری بزم دل تو اجڑ… Read More »تری رحمتوں کے دیار میں ترے بادلوں کو پتا نہیں
پھول تھے رنگ تھے لمحوں کی صباحت ہم تھے ایسے زندہ تھے کہ جینے کی علامت ہم تھے سب خرد مند بنے پھرتے تھے ماشاء… Read More »پھول تھے رنگ تھے لمحوں کی صباحت ہم تھے
رستے کا انتخاب ضروری سا ہو گیا اب اختتام باب ضروری سا ہو گیا ہم چپ رہے تو اور بھی الزام آئے گا اب کچھ… Read More »رستے کا انتخاب ضروری سا ہو گیا
کیسے کہیں کہ جان سے پیارا نہیں رہا یہ اور بات اب وہ ہمارا نہیں رہا آنسو ترے بھی خشک ہوئے اور میرے بھی نم… Read More »کیسے کہیں کہ جان سے پیارا نہیں رہا
مرا ہے کون دشمن میری چاہت کون رکھتا ہے اسی پر سوچتے رہنے کی فرصت کون رکھتا ہے مکینوں کے تعلق ہی سے یاد آتی… Read More »مرا ہے کون دشمن میری چاہت کون رکھتا ہے
یہ حسیں لوگ ہیں تو ان کی مروت پہ نہ جا خود ہی اٹھ بیٹھ کسی اذن و اجازت پہ نہ جا صورت شمع ترے… Read More »یہ حسیں لوگ ہیں تو ان کی مروت پہ نہ جا
نہ گمان موت کا ہے نہ خیال زندگی کا سو یہ حال ان دنوں ہے مرے دل کی بے کسی کا میں شکستہ بام و… Read More »نہ گمان موت کا ہے نہ خیال زندگی کا