دیپ دل کا جلا کے بیٹھے ہیں
دیپ دل کا جلا کے بیٹھے ہیں اک تمـاشـا لگا کے بیٹھے ہیں راس آئـی نہ روشنی ہـم کو سانحہ اک اُٹھا کے بیٹھے ہیں… Read More »دیپ دل کا جلا کے بیٹھے ہیں
دیپ دل کا جلا کے بیٹھے ہیں اک تمـاشـا لگا کے بیٹھے ہیں راس آئـی نہ روشنی ہـم کو سانحہ اک اُٹھا کے بیٹھے ہیں… Read More »دیپ دل کا جلا کے بیٹھے ہیں
اس پرستاں کی وہ پری ہی نہیں آنکھ جس شوخ پر جمی ہی نہیں اے مِرے وقت کے خدا ترے پاس میری خاطر کوئی گھڑی… Read More »خود سے میری کبھی بنی ہی نہیں
بھرے نگر میں نہیں اک بھی ہم نوا کوئی "اکیلے پن کی بھی ہوتی ہے انتہا کوئی” پڑی وہ آن کے اُفتاد میرے لوگوں پر… Read More »بھرے نگر میں نہیں اک بھی ہم نوا کوئی
یہ نشانی بھی بدلتے ہوئے منظر کی ہے خامی جس خوبی سے یاروں نے اجاگر کی ہے مثلِ مجنوں مجھے حاجت ہی نہیں صحرا کی… Read More »یہ نشانی بھی بدلتے ہوئے منظر کی ہے
سایہ اِک اِنچ نہیں، قد ہیں صنوبر جیسے چُلو بھر آب نہیں، بول سمندر جیسے یوں نِتھارا ہے کسی چشمِ شفق رُو نے مجھے بیل… Read More »سایہ اِک اِنچ نہیں، قد ہیں صنوبر جیسے
ہاں اُسی نے مجھے بخشے ہیں یہ اقرار کے ہار جس نے گردن میں مری ڈالے فقط ہار کے ہار سارا عالم ہی جہاں پر… Read More »ہاں اُسی نے مجھے بخشے ہیں یہ اقرار کے ہار
یہ لگائی بجھائی مولانا آپ کی کُل کمائی مولانا مر کے بھی دیکھنا نہیں مرنی خواہشِ خود نمائی مولانا ساری اچھائی آپ کے دم سے… Read More »یہ لگائی بجھائی مولانا
مجھ سے مت پوچھ کِدھر سے ہوں کہاں سے ہوں میں گرد چہرے کی بتائے گی جہاں سے ہوں میں خال و خد سے مجھے… Read More »مجھ سے مت پوچھ کِدھر سے ہوں کہاں سے ہوں میں
اُسے بھی ایسے ہی کیا بےمُہار رکھا ہے؟ مِرے جہاں سے پرے جو دیار رکھا ہے وہ جس کسی کی نہیں ہوں کسی بھی گنتی… Read More »اُسے بھی ایسے ہی کیا بےمُہار رکھا ہے
سب میسر ہے پھر بھی شاد نہیں مجھ کو ہنسنا بھی میرا یاد نہیں بس کیے جا رہے ہیں کارِ سخن ہم کو ہرگز کوئی… Read More »سب میسر ہے پھر بھی شاد نہیں
سبھی واقف ہیں یہاں گو تری صیادی سے شرم آتی ہے بس اِس قامتِ شمشادی سے بزمِ ماتم ہی سجاؤ کہ مرے وحشی کا جی… Read More »سبھی واقف ہیں یہاں گو تری صیادی سے
پھیر لیں آنکھیں اگر تجھ سے تو کیا رہ جائے گا کس قدر سُونا ترا دستِ حِنا رہ جائے گا خامشی سے چھین لیں گے… Read More »پھیر لیں آنکھیں اگر تجھ سے تو کیا رہ جائے گا