کہا جو میں نے کہ یوسف کو یہ حجاب نہ تھا
کہا جو میں نے کہ یوسف کو یہ حجاب نہ تھا تو ہنس کے بولے وہ منہ قابل نقاب نہ تھا شب وصال بھی وہ… Read More »کہا جو میں نے کہ یوسف کو یہ حجاب نہ تھا
کہا جو میں نے کہ یوسف کو یہ حجاب نہ تھا تو ہنس کے بولے وہ منہ قابل نقاب نہ تھا شب وصال بھی وہ… Read More »کہا جو میں نے کہ یوسف کو یہ حجاب نہ تھا
ہم جو مست شراب ہوتے ہیں ذرے سے آفتاب ہوتے ہیں ہے خرابات صحبت واعظ لوگ ناحق خراب ہوتے ہیں کیا کہیں کیسے روز و… Read More »ہم جو مست شراب ہوتے ہیں
نہ بے وفائی کا ڈر تھا نہ غم جدائی کا مزا میں کیا کہوں آغاز آشنائی کا کہاں نہیں ہے تماشا تری خدائی کا مگر… Read More »نہ بے وفائی کا ڈر تھا نہ غم جدائی کا
میں رو کے آہ کروں گا جہاں رہے نہ رہے زمیں رہے نہ رہے آسماں رہے نہ رہے رہے وہ جان جہاں یہ جہاں رہے… Read More »میں رو کے آہ کروں گا جہاں رہے نہ رہے
امیر لاکھ ادھر سے ادھر زمانہ ہوا وہ بت وفا پہ نہ آیا میں بے وفا نہ ہوا سر نیاز کو تیرا ہی آستانہ ہوا… Read More »امیر لاکھ ادھر سے ادھر زمانہ ہوا
مرے بس میں یا تو یارب وہ ستم شعار ہوتا یہ نہ تھا تو کاش دل پر مجھے اختیار ہوتا پس مرگ کاش یوں ہی… Read More »مرے بس میں یا تو یارب وہ ستم شعار ہوتا
بات کرنے میں تو جاتی ہے ملاقات کی رات کیا بری بات ہے رہ جاؤ یہیں رات کی رات ذرے افشاں کے نہیں کرمک شب… Read More »بات کرنے میں تو جاتی ہے ملاقات کی رات
جب سے باندھا ہے تصور اس رخ پر نور کا سارے گھر میں نور پھیلا ہے چراغ طور کا بخت واژوں سے جلے کیوں دل… Read More »جب سے باندھا ہے تصور اس رخ پر نور کا
پہلے تو مجھے کہا نکالو پھر بولے غریب ہے بلا لو بے دل رکھنے سے فائدہ کیا تم جان سے مجھ کو مار ڈالو اس… Read More »پہلے تو مجھے کہا نکالو
ہیں نہ زندوں میں نہ مردوں میں کمر کے عاشق نہ ادھر کے ہیں الٰہی نہ ادھر کے عاشق ہے وہی آنکھ جو مشتاق ترے… Read More »ہیں نہ زندوں میں نہ مردوں میں کمر کے عاشق
فراق یار نے بے چین مجھ کو رات بھر رکھا کبھی تکیہ ادھر رکھا کبھی تکیہ ادھر رکھا شکست دل کا باقی ہم نے غربت… Read More »فراق یار نے بے چین مجھ کو رات بھر رکھا
تیر پر تیر لگاؤ تمہیں ڈر کس کا ہے سینہ کس کا ہے مری جان جگر کس کا ہے خوف میزان قیامت نہیں مجھ کو… Read More »تیر پر تیر لگاؤ تمہیں ڈر کس کا ہے