BADSHAGUNIL Ajab Ghari Thi Kitab Keechar Mein Gir Pari Thi

Related Poetry

بد شگونی

عجب گھڑی تھی
کتاب کیچڑ میں گر پڑی تھی
چمکتے لفظوں کی میلی آنکھوں میں الجھے آنسو بلا رہے تھے
مگر مجھے ہوش ہی کہاں تھا
نظر میں اک اور ہی جہاں تھا
نئے نئے منظروں کی خواہش میں اپنے منظر سے کٹ گیا ہوں
نئے نئے دائروں کی گردش میں اپنے محور سے ہٹ گیا ہوں
صلہ، جزا، خوف، ناامیدی
امید، امکان، بے یقینی
ہزار خانوں میں بٹ گیا ہوں
اب اس سے پہلے کہ رات اپنی کمند ڈالے یہ چاہتا ہوں کہ لوٹ جاؤں
عجب نہیں وہ کتاب اب بھی وہیں پڑی ہو
عجب نہیں آج بھی میری راہ دیکھتی ہو
چمکتے لفظوں کی میلی آنکھوں میں الجھے آنسو
ہوا و حرص و ہوس کی سب گرد صاف کر دیں
عجب نہیں میرے لفظ مجھ کو معاف کر دیں
عجب گھڑی تھی
کتاب کیچڑ میں گر پڑی تھی