Maikhana-e-Hasti Mein Aksar Hum Apna Thikana Bhul Gaye

Related Poetry

مے خانۂ ہستی میں اکثر ہم اپنا ٹھکانا بھول گئے

مے خانۂ ہستی میں اکثر ہم اپنا ٹھکانا بھول گئے
یا ہوش میں جانا بھول گئے یا ہوش میں آنا بھول گئے

اسباب تو بن ہی جاتے ہیں تقدیر کی ضد کو کیا کہیے
اک جام تو پہنچا تھا ہم تک ہم جام اٹھانا بھول گئے

آئے تھے بکھیرے زلفوں کو اک روز ہمارے مرقد پر
دو اشک تو ٹپکے آنکھوں سے دو پھول چڑھانا بھول گئے

چاہا تھا کہ ان کی آنکھوں سے کچھ رنگِ بہاراں لے لیجے
تقریب تو اچھی تھی لیکن وہ آنکھ ملانا بھول گئے

معلوم نہیں آئینے میں چپکے سے ہنسا تھا کون عدمؔ
ہم جام اٹھانا بھول گئے وہ ساز بجانا بھول گئے

‌ — ‌ ‌ — ‌