Aagah Apni Maut Se Koi Bashar Nahin

آگاہ اپنی موت سے کوئی بشر نہیں

آگاہ اپنی موت سے کوئی بشر نہیں
سامان سو برس کا ہے پل کی خبر نہیں

آ جائیں رعبِ غیر میں ہم وہ بشر نہیں
کچھ آپ کی طرح ہمیں لوگوں کا ڈر نہیں

اک تو شبِ فراق کے صدمے ہیں جاں گداز
اندھیر اس پہ یہ ہے کہ ہوتی سحر نہیں

کیا کہیے اس طرح کے تلون مزاج کو
وعدے کا ہے یہ حال ادھر ہاں ادھر نہیں

رکھتے قدم جو وادئ الفت میں بے دھڑک
حیرتؔ سوا تمھارے کسی کا جگر نہیں

Share Poetry

Related Poetry

Recent Poetry