لاکھ نظریں چرائی ہیں تم سے
دل تمہارا تھا سو تمہارا ہے
کشتیاں ڈوبتی نہیں جس میں
ایسے دریا کا تُو کنارا ہے
ایک مدت میں خود کو جمع کیا
اور سب ایک پل میں ہارا ہے
تیری باتیں ہمیں رہیں از بر
جا بجا تجھ کو ہی پکارا ہے
جل بجھا ہوں اگرچہ میں سو بار
میرے اندر ابھی شرارا ہے