نہ کیے عشق میں حساب بہت
ہم ہوئے سو ہوئے خراب بہت
یہ محبت ہے ان دنوں کا روگ
مجھ پہ کم ان پہ تھا شباب بہت
دیکھئے کیا انہیں پسند آئے
اک سوال ان کا اور جواب بہت
کچھ تو اپنی رضا رہی شامل
پھر انہوں نے کیا خراب بہت
احتساب ان کا بھی کرے گا کوئی
کر رہے ہیں جو احتساب بہت
کوئی اسرارِ ہستی سمجھائے
زندگی مختصر نصاب بہت