جلانے کو دل ہے لٹانے کو جاں ہے
پرانا ہے ساماں نیا امتحاں ہے
تمہیں اب کہاں مل سکیں گے ہم آواز
مرے دوست چپ رہنے میں جب اماں ہے
مجھے یاد ہے صرف اپنا بکھرنا
مری خاک پہنچی نجانے کہاں ہے
کشادہ دلی تیری کس کام کی ہے
فقط دو ہی کمروں کا تیرا مکاں ہے
ہم اپنی زمیں سے اسے دیکھتے ہیں
کلیمؔ اس ستارے کا اپنا جہاں ہے