کیوں نجانے اسے قرار نہیں
اب ہمیں دل کا اعتبار نہیں
وہ کہیں لوٹ تو نہ آئے گا
اب ہمیں جس کا انتظار نہیں
راستوں کا چناؤ ہی کر لیں
منزلوں پر تو اختیار نہیں
ہوں تمناؤں کا میں مارا ہوا
اور تمناؤں کا شمار نہیں
شاعری اک حسین مشغلہ ہے
ورنہ مجھ کو کسی سے پیار نہیں