جا تجھے دشت بد دعا دے گا
شہر کا راستہ بھلا دے گا
وہ بنا کر مجسمہ میرا
شہر کے چوک میں سجا دے گا
مجھے ڈر ہے میں اس کا آنسو ہوں
وہ مجھے خاک میں ملا دے گا
میں اسے بھول بھى نہیں سکتا
اس سے بڑھ کر وہ کیا سزا دے گا
میرى پہچان ہے الگ سے مگر
وہ کسى اور سے ملا دے گا
ابر خود ہے صہیب خانہ بدوش
چاند کو خاک یہ قبا دے گا