کون کہتا ہے دل فگار تھا میں
دشتِ وحشت کا پیروکار تھا میں
خواب میں تو بچھڑ گیا مجھ سے
آنکھ کھلنے پہ اشکبار تھا میں
رنگ اور نور کا ملاپ تھا وہ
خاکدانوں کی یادگار تھا میں
چاندنی چاند سے ہراساں لگی
رات اس درجہ سوگوار تھا میں
شام ہونے لگی تھی خیمے میں
رونے والوں کا پہرہ دار تھا میں
سرِ دیوار لکھ رہا تھا غزل
پسِ دیوار تہِ بار تھا میں
خوشنما شہر تھا محبت کا
بد نما بابِ انتشار تھا میں