ہر ایک حال میں رہنا ہے باخدا ترے ساتھ
تو غم پسند کرے اور میں مرثیہ ترے ساتھ
غزل کے باب میں ممکن ہو کاش ایسا کچھ
کہ تو ردیف رہے اور میں قافیہ ترے ساتھ
تو تیغ لے کے چلے رن میں اور خوب لڑے
میں تیرے ساتھ رہوں بن کے رزمیہ ترے ساتھ
تو ایک نظم ہو لیکن ہو صرف میری لکھی
کسی کا نام پڑھوں کیسے میں لکھا ترے ساتھ
نہ وہ کڑک ہے پرانی نہ اس میں ہے وہ مٹھاس
یہ چاہے ذائقہ دیتی ہے بس جُدا ترے ساتھ