یہ سارا روپ کا ہوتا کمال ہے پیارے
شراب سرکہ بنے تو حلال ہے پیارے
عروج والے ہی سمجھیں بلندیوں کا خمار
ہمیں تو اتنا پتا ہے زوال ہے پیارے
کوئی تو رستہ نکالو کہ سانس لے پاؤں
بہت دنوں سے طبیعت نڈھال ہے پیارے
ابھی تلک تو تبسم کا سامنا ہے تمہیں
ابھی کہاں تو نے دیکھا جلال ہے پیارے
ہمیں تو ہیں جو سرِ کربلا پکارے گئے
یہ روز حشر تلک کا سوال ہے پیارے
شکار آج بھی اچھا کیا ہے اس نے مگر
شکاری آج بہت پرملال ہے پیارے